کتاب: آداب دعا - صفحہ 77
(۱۹) … سحری کے وقت : قبولیّتِ دعاء کے اوقات میں سے ہی انیسواں وقت سحری ہے اور سحری رات کا آخری چَھٹا حِصّہ ہوتا ہے ۔اُس وقت دعاء و استغفار کرنا مؤمنین و متّقین کی علامت ہے۔ جیسا کہ سورۂ ذاریات ، آیت:۱۷ اور ۱۸ میں اہلِ جنّت کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے اُن کے اعمال کا ذکر یوں کیا ہے : {کَانُوْا قَلِیْلاً مِّنَ الَّلیْلِ مَّا یَہْجَعُوْنَ۔وَ بِالْأَسْحَارِ ہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ} ’’وہ راتوں کو کم ہی سوتے تھے ، پھر وہی رات کے پچھلے پہروں (سحری)میں اٹھ اٹھ کر معافی مانگتے تھے ۔‘‘ اور سورۂ آلِ عمران ،آیت:۱۷ میں بھی ہے : { وَ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ بِالأَسْحَارِ } ’’ اور وہ رات کی آخری گھڑیوں میں اللہ سے مغفرت مانگا کرتے ہیں ۔‘‘ اور یہی بات سنن ترمذی کی ایک حدیث میں بھی ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبولیّتِ دعاء کے اوقات بتاتے ہوئے فرمایا : (( جَوْفِ اللَّیْلِ الْآخِرِ وَ دُبُرَ الصَّلوٰۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ))۔ [1] ’’رات کا آخری حصّہ اور فرض نماز کے آخر میں ۔‘‘ (۲۰) … جب امام { وَ لَا الضَّآلِّین }کہے : صحیح بخاری و مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((اِذَا أَمَّنَ الْاِمَامُ فَاَمِّنُوْا فَاِنَّہٗ مَنْ وَافَقَ تَأْمِیْنُہٗ تَأْمِیْنَ الْمَلٓائِکَۃِ غُفِرَ لَہٗ مَا تََقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ))۔ [2]
[1] ترمذی مع التحفہ ۹؍۳۳۱، صحیح الترمذی ۲۷۸۲ ۔ [2] صحیح بخاری مع الفتح ۲؍۳۰۶ ۔