کتاب: آداب دعا - صفحہ 61
ایسے ہی بعض دفعہ آدمی بخار سے تنگ آکر اُسے بھی گالی گلوچ کرنے لگتا ہے ، حالانکہ الادب المفرد امام بخاری صحیح مسلم، مستدرک حاکم اور طبقات ابن سعد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سائب یا ام مسیّب رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لے گئے جو کہ بیمار تھیں ، ان کی خیریت دریافت کی تو وہ کہنے لگیں : (( اَلْحُمّٰی لَا بَارَکَ اللّٰہُ فِیْہِ))۔ ’’یہ بخار ہے (جو جان ہی نہیں چھوڑ رہا ) اللہ اس میں برکت نہ فرمائے‘‘ ۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((لَا تَسُبِّی الْحُمّٰی ، فَاِنَّہَا تُذْہِبُ خَطَایَا بَنِیْ آدَمَ کَمَا یُذْہِبُ الْکِیْرُ خَبَثَ الْحَدِیْدِ))۔ [1] ’’بخار کو گالی مت دو ۔ یہ بنی آدم کی خطاؤں کو یوں بہا لے جاتا ہے جس طرح آگ کی بھٹی لوہے کے مَیل کچیل (زنگ) کو جلادیتی ہے ‘‘ ۔ اور پھر یہ سب چیزیں (مُرغ و بخار و غیرہ )تو اللہ کی تابع فرماں ہیں اور یہ گالی تو ایسا فعل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے نافرمان شیطان کو بھی گالی دینے سے منع فرمایا ہے ،چنانچہ مسند الفردوس دیلمی، فوائد التمام اور فوائد المخلص میں صحیح سند سے مروی ہے ،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((لَا تَسُبُّوا الشَّیْطَانَ وَ تَعَوَّذُوْا بِاللّٰہِ مِنْ شَرِّہٖ))۔[2]
[1] مختصر مسلم:۱۴۶۹، الصحیحۃ:۱۲۱۵، صحیح الجامع ۲؍۱۲۲۳ [2] الصحیحۃ: ۲۴۲۲، صحیح الجامع۲؍۱۲۲۳ ۔