کتاب: آداب دعا - صفحہ 59
طبرانی کبیراور بیہقی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ((لَا تَلْعَنِ الرِّیْحَ فَاِنَّہَا مَأْمُوْرَۃٌ))۔ [1] ’’ ہوا کو لعنت نہ کرو، یہ تو اللہ حکمِ الہٰی کے تابع ہے ۔‘‘ اور یہ لعن طعن کا رویہ بہت ہی برا ہے اور اس کے عادی شخص کو اپنے آپ پر کنٹرول کرنا چاہیٔے کیونکہ اسی ذکر کی گئی حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ((وَ اِنَّہٗ مَنْ لَعَنَ شَیْئاً لَیْسَ لَہٗ بِأَہْلٍ رَجَعَتِ اللَّعْنَۃُ عَلَیْہِ))۔ [2] ’’اگر کسی نے کسی چیز پر لعنت کی مگر وہ اس لعنت کی مستحق نہ ہو ، تو وہ لعنت اُسی لعنت کرنے والے شخص پر لوٹ آتی ہے‘‘ ۔ (۲۶) … گالی نہ دینا: یہیں یہ بھی عرض کرتے جائیں کہ بعض لوگوں کو لعنت ملامت کی اور بعض کو اسکی تو نہیں البتہ گالی گلوچ کرنے کی بڑی عادت ہوتی ہے ۔ قدم بہ قدم، لمحہ بہ لمحہ ہر کس و ناکس کو گالیاں دیئے چلے جاتے ہیں جبکہ کسی مسلمان کو گالی دینا سخت گناہ ہے جیسا کہ بخاری و مسلم ، ترمذی و نسائی، ابن ماجہ و مسند احمد اور معجم طبرانی کبیر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ((سِبَابُ الْمُسْلِمِ فَسُوْقٌ وَ قِتَالُہٗ کُفْرٌ))۔ [3] ’’کسی مسلمان کو گالی دینا فسق (گناہ کبیرہ) اور اس سے قتال و جنگ(لڑائی) کرنا کُفر ہے ۔‘‘ اور مسند بزار میں حسن درجہ کی سند سے مروی حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
[1] صحیح الجامع ۲؍۱۲۴۱، الصحیحۃ:۵۲۷۔ [2] حوالہ جاتِ سابقہ ۔ [3] مختصر مسلم:۶۶، صحیح الجامع۱؍۶۷۳ ۔