کتاب: آداب دعا - صفحہ 57
{ أَلَا لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَیٰ الظَّالِمِیْنَ } ’’ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو۔‘‘ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ کی طرح ہی بعض احادیثِ شریفہ میں اجمالی طور پر بعض برے کرتوت والوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی لعنت فرمائی ہے ،جیسے ابو داؤد ، ترمذی ،ابن ماجہ، ابن حبان، بیہقی اور مسند احمد و طیالسی میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ((لَعَنَ اللّٰہُ آکِلَ الرِّبَا وَ مُوْکِلَہٗ وَ شَاھِدَھٗ وَ کَاتِبَہٗ))۔[1] ’’ سود کھانے ، کھلانے، اس کی گواہی دینے اور لکھنے والے پر اللہ کی لعنت ہو۔‘‘ جبکہ صحیح مسلم و مسند احمد میں ’’ اس کے دو گواہوں‘‘ کا ذکر ہے اور اس کے آخر میں ہے: ((ہُمْ فِیْہَا سَوَائٌ)) ۔[2] ’’ یہ سب لوگ گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔‘‘ ایسے ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے ،رشوت دینے ،شراب پینے، شراب پلانے، شراب بیچنے ، جس کیلئے شراب بیچی جائے ،شراب نکالنے والا، جس کیلئے شراب نکالی جائے ،اسے اٹھا کر دوسری جگہ پہنچانے والا، اور جس تک پہنچائی جائے اور اس کی قیمت کھانے والا، منہ نوچنے والی ، گریبان چاک کرنے والی اور ویل و ہلاکت کو پکارنے یا بَین کرنے والی ،(خوبصورتی کیلئے ) اپنے بالوں کے ساتھ مصنوعی بال جوڑنے[وِگ لگانے] والی ،مصنوعی بال جُڑوانے[وِگ لگوانے] والی، سُرمہ گُھودنے اور سُرمہ گُھدوانے والی ، چہرے کے بال اکھیڑنے والی، چہرے کے بال اکھڑوانے
[1] الارواء:۱۳۳۶، صحیح الجامع ۲؍۹۰۶ ۔ [2] مختصر مسلم:۹۵۵، الارواء:۱۳۳۶، صحیح الجامع۲؍۹۰۷