کتاب: آداب دعا - صفحہ 14
دعاء کے بارے میں حکمِ الٰہی ہے :
سورۂ مؤمن ،آیت:۶۰ میں ارشادِ الٰہی ہے :
{ قَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ د اخِرِیْنَ } ۔
’’ تمہارے پرور دگار نے کہا ہے : مجھے پکارو ، میں تمہاری پکار و دُعاء کو سُنتا ہوں ، بیشک جو لوگ میری عبادت ( دُعاء کرنے) سے تکبّر اختیار کرتے ہیں عنقریب وہ ذلیل ہو کر جہنّم میں داخل ہوں گے ۔‘‘
اس آیت میں مالکِ ارض وسماء نے امّتِ محمّدیہ[ علـٰـی صاحبہا الصلـٰوۃ و السلام ]کو اس خاص شرف واعزاز سے نوازا ہے کہ انہیں صرف دُعاء وفریاد کا حکم ہی نہیں دیا ، بلکہ { اَسْتَجِبْ لَکُمْ} کہہ کر ان سے اجابت و قبولیّت کاوعدہ بھی فرمایا گیا ہے ۔
اور ایک دوسری جگہ سورۂ اعراف،آیت:۵۵ میں ارشادِ الٰہی ہے :
{ اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعاً وَّ خُفْیَۃً اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ } ۔
’’ اپنے پرور دگار کو گِڑگِڑا کر اور خفیہ طریقہ سے پکارو ، بیشک وہ زیادتی(حد سے تجاوز ) کرنے والوں پسند نہیں فرماتا ۔‘‘[1]
سورۂ بقرۃ،آیت:۱۸۶ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
{ وَاِذَا سَأَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّہُمْ یَرْشُدُوْنَ } ۔
’’ اور جب میرے بندے آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے میرے بارے میں پوچھیں
[1] اس تجاوز کی بہترین تفصیل آگے چل کر ’’حد سے تجاوز نہ کریں‘‘کے زیرِ عنوان آرہی ہے ۔