کتاب: آداب دعا - صفحہ 103
الصِّدْقُ وَمَوَاقِیْتُہٗ: اَلْأَسْحَارُ، وَأَسْبَابُہٗ: الصَّلَوٰۃُ عَلَیٰ مُحَمَّدٍصلي ا للّٰه عليه وسلم))۔ [1] ’’دعاء کے کچھ ارکان ،پَر، اسباب وذرائع اور اوقات ہوتے ہیں۔ اگر دعاء کے ارکان پورے ہوں تو وہ قوّتِ پرواز اختیار کر جاتی ہے اور اگر اس کے پَر بھی مکمّل ہوں تو وہ آسمانوں کی طرف اُڑ کر چلی جاتی ہے اور اگر اس کے اوقات بھی مناسب ہوں تو کامیابی ہوگی اور اگر اس کے اسباب بھی میّسر ہوئے تو سمجھو کہ مراد مل گئی۔ اُس کے ارکان :حضورِ قلب، رقّت و نرمی، گڑگڑاہٹ، خشوع و انکساری ، اللہ سے قلبی لگاؤ اور توکّل ہیں۔ صدقِ دل سے دعاء کرنا، دعاء کے پَر ہیں ۔ سحری و نیم شبی دعاء کے اوقات ہیں۔اور دعاء کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ(درود شریف) پڑھنا،قبولیّتِ دعاء کے اسباب وذرائع میں سے ہے ۔‘‘ والسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ! ابو عدنان محمد منیر قمر نواب الد ین ترجمان سپریم کورٹ الخبر و داعیہ متعاون مراکز دعوت و ارشاد الدمام ، الخبر ، الظہران (سعودی عرب)
[1] الشفاء قاضی عیاض۳؍ ۷۴۸، ۷۴۹ بشرحہ لملّا علی قاری ۔