کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 99
((وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ)) (النساء:23) ’’اور تمہاری بیویوں کی مائیں۔‘‘ (اللجنة الدائمة:15648) 92۔مسئلہ سوال:ایک عورت نے ایک آدمی سے شادی کی،پھر اس آدمی نے اسے طلاق دے دی،اس نے کسی اورآدمی سے شادی کرلی،اس دوسرے آدمی سے اس عورت کی بیٹیاں پیدا ہوئیں تو کیا پہلا خاوند دوسرے خاوند سے پیدا ہونے والی بیٹیوں کامحرم ہے یا کہ نہیں؟ آدمی کا نکاح اس عورت کی بیٹیوں سے حرام ہے جس کے ساتھ وہ ہم بستر ہوچکا ہے،چاہے شادی سے پہلے پیدا ہوئی ہوں یا بعد میں۔فرمان باری تعالیٰ ہے: ((حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ)) (النساء:23) ’’حرام کی گئیں تم پر تمہاری مائیں۔‘‘ پھر فرمایا: ((وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ)) (النساء:23) ’’اور تمہاری پالی ہوئی لڑکیاں،جوتمہای گود میں تمہاری ان عورتوں سے ہیں جن سے تم صحبت کرچکے ہو۔‘‘ لیکن اگر اس عورت سے ہم بستری نہیں کی تو پھر اس کی بیٹیوں کا محرم نہیں ہے۔فرمان باری تعالیٰ ہے: