کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 93
82۔عرفی نکاح(مردوزن کاایک دوسرے کو صرف قبول کرنا) یہ شرعی نکاح متصور نہیں ہوگا،یہاں تک کہ عورت کا شرعی سرپرست خود اس کا نکاح نہ کروائے،اور نکاح کی باقی ماندہ شرائط بھی پوری ہوں،جن کاذکر اہل علم کی کتب میں موجود ہے،صرف عورت کے اپنے آپ کو ہبہ کرنے اور مرد کے قبول کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا جائے گا،رہا ورق پرلکھنا تو یہ صحتِ نکاح کی کوئی شرط نہیں ہے،یہ تو پختگی اور باہمی حقوق کی حفاظت کی خاطر ہوتا ہے تاکہ بوقت ضرورت اس کی طرف رجوع کیاجاسکے۔ (اللجنة الدائمة:9643) 83۔نکاح میں بیٹے کا اپنے باپ کو وکیل بنانا۔ جائز ہے کہ باپ نکاح میں بیٹے کا وکیل بنے جب کہ بیٹا بالغ ہو،اور معاملہ اس کے سپرد کرے،اور ایسا نکاح صحیح ہوگا جبکہ اس کے ارکان وشروط پورے ہوں اورموانع نہ ہوں۔ 84۔گواہوں کے بغیر نکاح کرنا۔ نکاح میں صرف عورت کےسرپرست اور لڑکے کا اتفاق ہی کافی نہیں ہے بلکہ گواہوں کا موقع پر ہوناضروری ہے،چاہے جانبین سے ایجاب وقبول ہو بھی چکا ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ وَشَاهِدَيْ عَدْلٍ))[1] ’’بغیر سرپرست اور دو عادل گواہوں کے کوئی نکاح نہیں۔‘‘
[1] صحيح،سنن أبي داؤد ، (2085) سنن الترمذي (1101) سنن ابن ماجه(1881)