کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 51
16۔بغیر خلوت کے منگیتر کی جانب دیکھنے کا جواز: جب آدمی کسی عورت سے منگنی کرنا چاہتا ہوتو بغیر خلوت کے اس سے بات کرنے اور اسے دیکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا،وہ اس معاملے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشاورت کر رہاتھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَنَظَرْتَ إلَيْهَا؟)’’ کیا تونے اسے دیکھا ہے؟‘‘اس نے کہا نہیں،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اذْهَبْ فَانْظُرْ إلَيْهَا))،قال:(( إذَا خَطَبَ أَحَدُكُمْ الْمَرْأَةَ، فَإِنْ اسْتَطَاعَ أَنْ يَنْظُرَ مِنْهَا إلَى مَا يَدْعُوهُ إلَى نِكَاحِهَا فَلْيَفْعَلْ))[1] ’’تو جا اور اسے دیکھ‘‘اور فرمایا:’’جب تم میں سے کوئی ایک کسی عورت سے نکاح کرنا چاہے،اگر اس سے ہو سکے تو جس بنا پر اس سے شادی کرنا چاہتا ہے وہ چیز دیکھ لے۔‘‘ نظر کلام سے سخت ہوتی ہے،اگر آدمی اس سے منگنی کرنا چاہتا ہے تو گفتگو شادی،رہائش، اس کی عادات وغیرہ کے متعلق ہوتاکہ اس کی سوجھ بوجھ پرکھ سکے توکوئی حرج نہیں،اگر منگنی کا ارادہ نہ ہوتو پھر جائز نہیں،جب تک اس کا ارادہ منگنی کا ہے تو منگنی اور شادی کے متعلقات کے حوالے سے بحث و تمحیص میں کوئی مضائقہ نہیں، جبکہ خلوت نہ ہو، بلکہ بات چیت دور سے یا اس کے باپ، بھائی یا ماں وغیرہ کی موجودگی میں ہو۔(ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:20/430)
[1] ۔صحيح،سنن النسائي (3235) سنن أبي داود رقم الحديث (2082)