کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 50
سر پرست کی موجود گی میں یہ سب کچھ ہو تو شک و ریب کا اندیشہ پیدا نہیں ہوگا۔
لیکن جو مکالمات مردوزن اور لڑکے لڑکیوں کے مابین بغیر منگنی کے چلتے ہیں اور جسے وہ تعارف کا نام دیتے ہیں،یہ منکر وحرام فتنے کا سبب اور بے حیائی کا پیش خیمہ ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
((فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا)) (الأحزاب:32)
’’تو بات کرنے میں نرمی نہ کروکہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔‘‘
چنانچہ عورت اجنبی آدمی سے ضرورت کے علاوہ بات نہ کرے،اور ایسے عمدہ انداز سے بات کرے جس میں فتنے اور شک کی گنجائش نہ ہو علماء نے اس مسئلہ میں نص بیان کی ہے کہ عورت بحالت احرام تلبیہ اس طرح کہے کہ آواز بلند نہ کرے۔حدیث پاک میں ہے:
((إذا أنابكم شيء في صلاتكم فليسبح الرجال ولتصفق النساء)) [1]
’’جب تمھیں نماز میں کوئی چیز پیش آجائے تو مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔‘‘
اس میں دلیل ہے کہ عورت کی آواز مرد صرف بحالت مجبوری سن سکتے ہیں،جب وہ ان سے بات کرنے پر لاچارہوجائیں، لیکن حیا اور وقار کادامن نہیں چھوٹنا چاہیے،واللہ اعلم۔(الفوزان:المنتقيٰ:186)
[1] ۔صحيح البخاري ،رقم الحديث (1218)