کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 49
14۔نکاح سے پہلے آدمی کا اپنی منگیترسے خلوت اختیار کرنا:
وہ اعضاء جو عموماً کھلے ہوتے ہیں نکاح کے داعیہ کے پیش نظر آدمی انھیں دیکھ سکتا ہے،جس طرح کہ چہرہ، سر ،قدم اور ہتھیلیاں وغیرہ ، اس لیے کہ جب وہ اپنی منگیتر کو دیکھ لے گا اور مطمئن ہو کر نکاح کرے گا تو ان کے درمیان محبت و مودت اور خوشگوار فضا پیدا ہونے کے قوی امکانات ہیں،لیکن اس کی چند شرطیں ہیں۔پہلی تو یہ کہ کسی جگہ تنہا نہ ہوں،کیونکہ غیر محرم عورت کے ساتھ اس کی خلوت حرام ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:
((لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِاِمْرَأَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ)) [1]
’’کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہر گز خلوت نشین نہ ہو مگر محرم کے ساتھ۔‘‘
دوسری یہ کہ اس کا دیکھنا شہوت و تلذذ کی نظر سے نہ ہو،بلکہ محض اطلاع کی خاطر ہو،تاکہ وہ مزید پیش قدمی کرے یا چھوڑدے،اگر وہ لذت و تمتع کی بنا پر دیکھتا ہے تو یہ ناجائز ہے،کیونکہ وہ ان عورتوں میں سے نہیں کہ جو اس کے لیے حلال ہیں اور نہ ہی انھیں لطف اندوزی و تلذذ کی خاطر دیکھنا جائز ہے۔
تیسری یہ کہ منگنی کرنے کے حوالے سے اس کا غالب ظن ہو اگر اس کا غلبہ ظن اس کے برعکس ہوتو دیکھنے کا کوئی داعیہ اور سبب نہیں۔ (ابن عثيمين :نور علي الدرب ،ص:4)
15۔منگیتر کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کرنا:
آدمی کے ٹیلی فون پر اپنی منگیتر سے گفتگو کرنے میں کوئی حرج نہیں، جبکہ بات ابھی چل رہی ہو، افہام وتفہیم مقصود ہو،بقدر ضرورت ہو، فتنہ بھی نہ ہواور جب لڑکی کے
[1] ۔متفق عليه :صحيح البخاري (5233) ،صحيح مسلم(420/1341)