کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 48
لیے کہ یہ صرف بیوی اور محرم خواتین کے ساتھ ہو سکتا ہے کہ جن کی طرف دیکھنا جائز ہے۔
(ابن عثيمين :نور علي الدرب ،ص:14)
12۔آدمی کا اپنی منگیتر کو یکے بعد دیگرے دیکھنا:
آدمی کے لیے جائز نہیں کہ منگیتر کے گھر والوں کی طرف بار بار جائے اور اس کے ساتھ باتیں کرے،ہاں معاملہ واضح ہونے تک اس کو دیکھ سکتا ہے، اگر پہلی دفعہ بات واضح نہیں ہوئی تو دوبارہ دیکھنے بلکہ بالتکرار دیکھنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں تاآنکہ اطمینان ہو جائے، لیکن اس کے بعد بھی اس کا جانا اور منگنی کو پکا کرنا تو اس کے لیے جانے کی ضرورت نہیں۔
(ابن عثيمين :نور علي الدرب ،ص:3)
13۔اعتبار شرعی عقد کا ہوتاہے نہ کہ انگوٹھی پہنانے کی رسم کا:
اصل اعتبار عقدِ شرعی کا ہے،جب آدمی عورت سے عقد شرعی کرے گاتو اس کا نکاح صحیح ہوگا۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ سرپرست موجود ہو، دو عادل گواہ ہوں، بیوی کا تعین کردیا جائے اور وہ رضا مند بھی ہو،سر پرست لڑکے سے کہے:میں نے تیری شادی اپنی فلاں بیٹی سے کردی، لڑکا کہے:میں نے یہ نکاح قبول کیا،اس کے ساتھ ہی نکاح مکمل ہو جائےگا اور عقد صحیح ہوگا،رہا بیوی کو انگوٹھی پہنانے کی رسم کا مسئلہ، اگر تو اس میں یہ عقیدہ رکھا جائے کہ جب عورت اس انگوٹھی کو پہنےگی جس پر اس کے خاوند کا نام کندہ ہے تو شادی پائیدار رہے گی تو یہ باطل اور فاسد عقیدہ ہے، انسان کے لیے ایسا برا نظریہ رکھنا درست نہیں،اگر وقت کی مناسبت سے محض انگوٹھی ہوتو کوئی مضائقہ نہیں، بشرطیکہ لڑکا خود نہ پہنائے۔ (ابن عثيمين :نور علي الدرب ،ص:15)