کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 381
”قطع تعلقی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔“ اور فرمایا: ((مَن أَحَبَّ أن يُبْسَطَ له في رزقِه ، وأن يُنْسَأَ له في أَثَرِهِ ، فَلْيَصِلْ رَحِمَه))[1] ”جس کو پسند ہو کہ اس کے رزق میں کشائش کردی جائے اور اس کے اثرات دیرپا کردیے جائیں وہ اپنے رشتوں کو جوڑے۔“ نیز فرمایا: ((إِنَّ اللّٰهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ عُقُوقَ الأُمَّهَاتِ، وَوَأْدَ البَنَاتِ))[2] ”یقیناً اللہ تعالیٰ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی اور بچیوں کو زندہ درگور کرنا حرام قراردیا ہے۔“ اور دیگراحادیث ہیں جن میں صلہ رحمی کی ترغیب،آداب اسلام کو اپنانے اور مکارم اخلاق کو سینے سے لگانے کی تعلیم نیز حسنِ معاشرت پر حفاظت کی تلقین کی گئی ہے، اسی سے خاندانوں اور افرادِ خانہ کے روابط ہوتے ہیں اور تمام مسلمان یکجا ہوتے ہیں نہ کہ آداب اسلام اور مکارم اخلاق سے نکلنے اور مجتنب رہنے سے۔(اللجنة الدائمة:7480) 475۔دعوتی مصلحت کے پیشِ نظر اس نے اپنے بھائی کو چھوڑدیا۔ مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی کو تین دنوں سے زیادہ دنیاوی سبب سے چھوڑے، حدیث نبوی ہے:
[1] ۔ متفق عليه۔صحيح البخاري(2067) صحيح مسلم(20/2257) [2] ۔ متفق عليه۔صحيح البخاري(2408) صحيح مسلم(23/2559)