کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 375
اس مناسبت سے میں چاہوں گا کہ اپنی نصیحت کارُخ اپنی بیٹیوں اور بہنوں کی طرف موڑدوں کہ وہ اپنے بارے اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور بازار جاتے وقت زینت کااظہار نہ کریں اور ایسی عمدہ خوشبو لگانہ جائیں جو پھوٹ رہی ہو اور مرد سونگھتے پھریں،اور نہ ہی اپنے چہروں کو ننگا کریں،اس لیے کہ چہرہ اس سے بڑی خوبصورتی ہے جوفتنہ گر ہے،اور شیطان ابلیس ابن آدم میں خون کی مانند چلتاہے اور عورت کو اُبھارتا ہے ،تھوڑے سے زیادہ کی طرف اور چھوٹے سے بڑے کی طرف،عورتوں کو چاہیے کہ اپنی عادت اور اپنی حیا والی فطرت پر ہی رہیں اور ہلاک ہونے والوں سے دھوکہ مت کھائیں۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ((وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللّٰهِ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ)) (الأنعام:116) ”اور اگر تو ان لوگوں میں سے اکثر کا کہنا مانے جو زمین میں ہیں تو وہ تجھے اللہ کے راستے سے بھٹکا دیں گے ،وہ تو گمان کےسوا کسی چیز کی پیروی نہیں کرتے اور وہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ اٹکل دوڑاتے ہیں۔“ ہم اس شر اور فتنے سے بچنے کی توفیق اللہ تعالیٰ سے ہی مانگتے ہیں۔۔(ابن عثيمين:نور علي الدرب:3) 467۔اختلاف کے وقت اپنی آواز والدین سے بلند کرنا۔ اللہ تعالیٰ نے والدین کےساتھ احسان،نیکی اور نرمی کا حکم دیا ہے،فرمایا: ((وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا