کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 354
”اور ان کے لیے اس میں سےچوتھا حصہ ہے،جو تم چھوڑ جاؤ،اگر تمہاری کوئی اولاد نہ ہو،پھر اگر تمہاری کوئی اولاد ہوتوان کےلیے اس میں سے آٹھواں حصہ ہے،جو تم نے چھوڑا،اس وصیت کے بعد جو تم کرجاؤ یا قرض(کے بعد)“ اس طرح بیٹیوں کے لیے بھی ان کے باپوں کی جائیداد سے وراثت مقرر فرمائی: ((يُوصِيكُمُ اللّٰهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ)) (النساء:11) ”اللہ تمھیں تمھاری اولاد کے بارے میں تاکیدی حکم دیتا ہے، مرد کے لیےدوعورتوں کے حصے کے برابر حصہ ہے۔“ یہ دین اسلام ہی ہے جس نے عورت سے انصاف کیا اور اسے اس کا حق دیا۔فرمایا: ((لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ ۚ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا)) (النساء:7) ” مردوں کے لیے اس میں سے ایک حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑجائیں اورعورتوں کے لیے بھی اس میں سے ایک حصہ ہے جو والدین اورقریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں،اس میں سے جو اس(مال) سے تھوڑا ہو یا بہت،اس حال میں کہ مقرر کیا ہوا حصہ ہے۔“ (الفوزان:المنتقيٰ:123)