کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 352
بایں الفاظ کیا ہے: ((تِلْكَ حُدُودُ اللّٰهِ ۚ وَمَن يُطِعِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ وَمَن يَعْصِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ)) (النساء:13۔14) ”یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے وہ اسے جنتوں میں داخل کرے گا، جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں،ان میں ہمیشہ رہنے والا ہے اور یہی بات بڑی کامیابی ہے۔اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی حدوں سے تجاوز کرے وہ اسے آگ میں داخل کرے گا، ہمیشہ اس میں رہنے والا ہے اور اس کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔“ اور سورہ کی آخری آیت کو یوں ختم کیا ہے: ((يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ أَن تَضِلُّوا ۗ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ)) (النساء: 176) ”اللہ تمھارے لیے کھول کے بیان کرتا ہے کہ تم گمراہ نہ ہو جاؤ اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔“ جس شخص نے بیٹی یا کسی اور وارث کو بغیر اس کی رضا اور طیب خاطر کے اس کے مقررہ حق سے محروم کیا وہ اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نافرمان ہے، اس نے اپنی خواہش کی پیروی کی، اس پر جاہلی حمیت اور ناروا عصبیت غالب آگئی، اس کا ٹھکانہ جہنم ہو گا، اگر وہ تائب نہ ہوا اور حقوق وارثوں تک نہ پہنچائے۔(اللجنة الدائمة:2514)