کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 343
417۔رجعی طلاق والی کی وراثت۔ جب عورت کو طلاق رجعی ہو اور اس کا خاوند انتہائے عدت سے پہلے ہی فوت ہوجائےتو وہ شرعی حصہ کی وارث ہوگی،اگر وہ عدت سے نکل چکی ہے تو پھر وارث نہیں بن سکتی،اسی طرح اگرطلاق بائنہ ہو جس میں رجوع نہیں،اس عورت کی طرح ہے جس نے مال کی بنیاد پر طلاق لی ہے،یعنی خلع کیاہے اور جسے آخری تیسری طلاق ہوئی اور دیگر طلاق بائنہ والیاں ان کے لیے اپنے طلاق دینے والوں کی وراثت سے کچھ نہیں،کیونکہ یہ سب اس کی موت کےوقت اس کی بیویاں نہیں تھیں،لیکن اس سے وہ مستثنیٰ ہوگی جس کو اس کےخاوند نے بوقت مرگ طلاق دی اس نیت سے کہ وہ وراثت سے محروم رہ سکے،وہ اس کی وارث بنے گی،عدت میں بھی اور عدت کے بعد بھی ،جب تک شادی نہیں کرتی،اگرچہ طلاق بائنہ ہی کیوں نہ ہوتاکہ خاوند کے غلط ارادے کی مخالفت کی جاسکے،علماء کا صحیح قول یہی ہے،واللہ ولی التوفیق۔۔(ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:20/256) 418۔مخّنث(ہیجڑے) کی وراثت۔ مخّنث کےبارے تفصیل ہے،بلوغت سے پہلے شبہ ہے کہ وہ مذکر ہے یا مؤنث؟کیونکہ اس کےدو آلے ہوتے ہیں،ایک عورت والا اوردوسرا مرد والا،لیکن بالغ ہونے کےبعد غالباً اس کا مذکر یا مؤنث ہوناواضح ہوجاتاہے،جب اس کی کوئی ایسی چیزظاہر ہو جو اسکے مؤنث ہونے کی علامت ہے،جیساکہ پستانوں کاابھر آنایاحیض کا آجانایا عورت والے آلےسےپیشاب کرناتو اس کے بارے مؤنث کا حکم لاگو کیاجائےگا،اورطبی علاج کے ذریعے محفوظ طریقہ