کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 340
عمر رضی اللہ عنہ نے بھی پہلے پہل اس کے مطابق فیصلہ صادر فرمایاتھا۔(اللجنة الدائمة:5734) 410۔بہنوں بھائیوں کی وراثت۔ مذکر بھائیوں کی وراثت برابر ہے،جبکہ میت سے قرب میں برابر ہوں،قوت نسبتی میں بھی برابرہوں،بایں طور کےسب کےسب حقیقی بھائی ہو یاعلاتی بھائی ہوںاورمیت ان کی بھائی ہو،ہر ایک کو دوسرے کےحصے کے مثل ملے گا،ان میں سے کسی کو دوسرےپر ترجیح نہیں دی جائے گی،چاہے کوئی طالب علم ہو اوردوسراعائلی زندگی میں کئی بچوں کی پرورش کا ذمہ دار ،اوراسی طرح جب وہ سب بھائی ہوں اورمیت کی اولاد ہوتو وراثت میں سب برابر ہوں گے اور اگر مذکر اور مؤنث ہوں تو مذکر کودومؤنثوں کے حصے کے برابرملے گا۔(اللجنة الدائمة:13792) 411۔ساقط ہوجانے والے بچے کی وراثت۔ سوال۔ایک آدمی ماں،متعددبہن بھائی اور چھ ماہ کی حاملہ بیوی چھوڑ کر فوت ہوا،اس کی تاریخ وفات سے تقریباً پچیس دن بعد حمل فوت ہوگیا،پھر وہ بچے مذکر اور مؤنث ساقط ہوگئے،انھوں نے کوئی حرکت نہیں کی ،تو کیا یہ دوساقط ہونے والے بچے اپنے باپ کےوارث بنیں گے،جبکہ وہ اپنی ماں کے پیٹ میں ہی مرچکے تھے؟ جب یہ ثابت ہوگیاکہ یہ دونوں بچے مردہ حالت میں ساقط ہوئے تو انھیں اپنے باپ سے اور نہ کسی اور سے کوئی وراثت نہیں مل سکتی،اوران کا اپنے