کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 335
6۔دادی ایک یا زیادہ: یہ شرطِ عدمی کی وجہ سے مستحق بنتی ہے اور وہ ہے ماں کانہ ہونااور شرطِ وجودی کی بنیاد پر بھی کہ وارث کی وجہ سے میت سے منسوب ہو۔ 7۔ماں کی اولاد مذکر ہو یا مؤنث ،اس کے استحقاق کی تین شروط ہوں:(1) فرع وارث کا نہ ہونا۔(2) مذکر وارث میں سے اصل کانہ ہونا۔(3) اس کاتنہا ہونا۔ دادیوں،نانیوں میں سے جو اکثر وارث بنتی ہیں تین ہیں: ماں کی ماں،اوپر تک محض مؤنث ،باپ کی ماں،اوپر تک محض مؤنث ،باپ کے باپ کی ماں،اوپر تک محض مؤنث،اگردرجے میں برابر ہوں تو چھٹا حصہ ان میں تین تین حصوں میں کرکے تقسیم کیا جائےگا اور جو ان میں سے میت کے زیادہ قریب ہوگی وہ اکیلی ہی چھٹے حصے کی مستحق ہوگی اور اگر دادی دو رشتوں سے میت کی جانب منسوب کی جائے تو ان کی وجہ سے چھٹے حصے کے دو تہائی حصے لے جائے گی،جیسا کہ اگر آدمی اپنی پھوپھو زاد سے شادی کرے اور اس سے بچہ پیدا ہوتو اس کی ماں کی ماں کی ماں اور اس کے باپ کےباپ کی ماں اور اس بچے کی دادی ہوگی،اسی طرح اگر وہ اپنی خالہ زاد سے شادی کرے اور وہ بچہ جنم دے تو بچے کی دادی اس کی ماں کی ماں کی ماں اور اس کے باپ کی ماں ہوگی۔ نیز ہر وہ دادی جو ایسے مذکر کےسبب منسوب ہو جو دو مؤنثوں کے درمیان ہے ،جیسا کہ ماں کےباپ کی ماں تو ایسی دادی کو بھی کچھ نہیں ملےگا،اور اسی طرح ہر وہ دادی جو دادے کےاوپروالے باپ کے سبب منسوب ہو جس طرح کےدادا کے باپ کی ماں تو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اختیار کیا ہے کہ وہ دادے کی ماں کی طرح وارث بنے گی۔ (ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:20/122)