کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 331
393۔عورتوں میں سے وارث بننے والیوں کا بیان۔ تفصیلی لحاظ سے عورتوں میں سے وارث بننے والیوں کی تعداد گیارہ ہے:بیٹی،پوتی،نیچے تک،ماں،نانی،دادی باپ کی طرف سے ،دادی دادے کی طرف سے،حقیقی بہن،باپ کی طرف سے بہن،ماں کی طرف سے بہن،بیوی،آزاد کرنے والی۔ (ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:20/116) 394۔نصف کے حقدار۔ آدھا حصہ لینے والے پانچ قسم کے افراد ہیں: خاوند،بیٹی،پوتی نیچے تک،حقیقی بہن،باپ کی طرف سے بہن۔ خاوند: نصف کا مستحق شرطِ عدم کے ساتھ ہوتاہے اوروہ ہے اولاد کا نہ ہونا،اس میں اولاد اور بیٹوں کی اولاد نیچے تک سب شامل ہیں۔ بیٹی: یہ نصف کی مستحق ٹھرتی ہے دو کے نہ ہونے کی شرط سے،اور وہ ہیں:عصبہ (اس کے بھائی) کانہ ہونا،اور شریک(اس کی بہن) کانہ ہونا۔ پوتی نیچے تک: یہ تین عدمی شروط کے ساتھ نصف کی وارث بنتی ہے،عصبہ(اس کے بھائی) کا نہ ہونا،یا اس کے چچا کا بیٹا جو اس کا ہم درجہ ہے،شریک کا نہ ہونا اور وہ اس کی بہن ہے،یاہم درجہ چچا کی بیٹی اور فرع وارث جو اس سے اوپر کے درجہ کی ہے اس کا نہ ہونا۔ حقیقی بہن : یہ چار عدمی شروط سے نصف کی حقدار بنتی ہے،عصبہ کانہ ہونا،اس سے مراد اس کا حقیقی بھائی ہے،شریک کانہ ہونا،اس سے مراد حقیقی بہن ہے،فرع وارث کا نہ ہونا اورمذکر وارث کی اصل کا نہ ہونا،اس سے مراد باپ،دادا اوپر تک محض مذکر ہیں۔