کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 322
((وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ)) (النساء:23) ’’اورتمہارےان بیٹوں کی بیویاں جو تمہاری پشتوں سے ہیں۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:”رضاعت سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔“ اور بیٹے کی بیوی اس کے باپ پر مصاہرت کی وجہ سے حرام ہے،کیونکہ ان کےدرمیان نسب نہیں ہے اوررضاعت سے تو وہی رشتے حرام ہوں گے جو نسب سے ہوتے ہیں اور بیٹےکی بیوی سے نسبی حرمت نہیں ہوتی،لہذا رضاعی بیٹے کی بیوی اس کے باپ کے لیے حرام بھی نہیں ہوگی،یہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا موقف ہے اور میری رائے بھی یہی ہے۔(ابن عثيمين :لقاء الباب المفتوح:70/32)