کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 318
جماع زنا نہیں بلکہ نکاحِ شبہ ہوگا،وہ اس پر گناہگار نہیں ہوگا،کیونکہ اس نے جماع شرعی بیوی سمجھتے ہوئے کیاہے،اولاد نسباً اسی سے لاحق ہوگی اور ان پر صحیح نکاح سے پیدا ہونے والی اولاد کے احکام جاری ہوں گے،وہ اپنے باپ کے وارث بنیں گے اور اس کے ذمہ ان کاخرچ ہوگا،وہ باقی مسلمانوں کی مانند ہیں لیکن ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ شادی سے پہلے موانعِ نکاح مثلاً مصاہرت ورضاعت وغیرہ کے بارے اچھی طرح تحقیق کرلے،پھر نکاح کے لیے پیش قدمی کرے،تاکہ جس سے شادی کرنے جارہا ہے اسے واضح طور پرمعلوم ہوکہ وہاں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔(اللجنة الدائمة:2195) 378۔وہ پڑوسی کی اس بیٹی سے شادی کا خواہاں ہے کہ اس کے بھائی نے اس کی بہن کے ساتھ دودھ پیاہے۔ اگر معاملہ ایسے ہی ہو جیسا کہ ذکر کیاگیاہے تو تیرے لیے جائز ہے کہ تو ہمسائے کی بیٹی کی ان بہنوں سے نکاح کرلے جس نے تیرے چھوٹے بھائی کےساتھ دودھ پیا تھا،تیرے بھائی کے تیرے پڑوسی کی بیٹی کےدودھ شریک بھائی ہونے کا اس شادی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا،اور نہ ہی پڑوسی کی بیٹی کی تیرے بھائی کےساتھ رضاعت کوئی اثر انداز ہوگی۔(اللجنة الدائمة:10862) 379۔عورت کااپنے بھائی کو دودھ پلانا۔ عورت کے لیے جائز ہے کہ اپنے چھوٹے بھائی کو،جبکہ وہ اس کا محتاج،ہو دودھ پلائے اور وہ اس کارضاعی بیٹا بن جائےگا،بشرط یہ کہ اسے پانچ دفعہ پلائے یازیادہ مرتبہ جبکہ دوسال کےاندر اندر ہو۔(اللجنة الدائمة:19329)