کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 310
2۔دودھ پانچ بار پیے نہ کہ اس سے کم۔ اس بارےصحیح احادیث ہیں،مثلاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ((لَا رَضَاعَ إلَّا فِي الْحَوْلَيْنِ))[1] ”رضاعت صرف دو سال کےاندراندرہے۔“ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کاارشاد ہے: ((وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ))ـ (البقرة:233) ”اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دوسال دودھ پلائیں“ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ((أرضعي سالمًا خمس رضعات تحرمي عليه)) [2] ”توسالم کو پانچ بار پلاتو اس پرحرام ہوجائےگی۔“ اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیح ثابت ہے: ”قرآن مجید میں نازل شدہ احکامات کی رو سے دس معلوم مرتبہ پینا باعث حرمت تھا،بعدازاں پانچ معلوم بار پینے سے منسوخ ہوگیا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے اورحکم یہی تھا۔“[3] یہ حکم منسوخ ہوا نہ بدلا،پانچ دفعہ پینا ایک عادل مرد کی شہادت یا ایک عادل عورت کی شہادت یامتعدد کی شہادت سے ثابت ہو،اگر دودھ پلانے والی عادل ہے اور دوسال کےاندراندر پانچ بار پینے کا اقرار کررہی ہے تو اس
[1] ۔صحيح سنن الدارقطني (4/174) رقم الحديث (11) [2] ۔ صحيح، سنن أبي داود رقم الحديث (2061) [3] ۔ متفق عليه :صحيح البخاري (3670) ،صحيح مسلم(25/1452)