کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 304
رضاعت کے احکامات 358۔جو عورت اپنےبچوں کو دودھ نہیں پلاتی کیا وہ گناہگار ہے؟ عورت پر لازم ہے کہ اپنے بچوں کو دودھ پلائے اور ان کے اسباب صحت کی حفاظت کرے،اس کا مصنوعی دودھ وغیرہ پراکتفاء کرنا درست نہیں ہے،سوائے خاوند کی رضا مندی اور مشورے کے،نیز وہ دودھ بچوں کے لیے ضررساں بھی نہ ہو۔ (اللجنة الدائمة:5953) 359۔دوسال کے بعد بچے کا دودھ چھڑانا۔ جب کوئی وجہ تاخیر ہوتو جائز ہے،جس طرح کے مصلحتاً دو سال سے پہلے بھی دودھ چھڑوانا جائز ہے،اصل یہ ہے کہ مدتِ رضاعت دوسال ہے،اس سے انحراف تب ہی کیاجائے گا جب کوئی ایسی مصلحت آئے گی۔ (اللجنة الدائمة: 5881) 360۔بچوں کو دودھ پلانے میں برابری اور مساوات۔ میری ایک بچی ہے،اگر میں اسے دوسال سے کم دودھ پلاؤں اور اس کے بھائی کو نسبتاً زیادہ پلاؤں تو کیا عدمِ مساوات کے سبب یہ حرام ہے؟ خرچ ،کھانے،پینے اور دودھ وغیرہ پلانے میں بچوں کے درمیان