کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 295
347۔انسان جو چیز اپنے آپ پر اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرتا ہے اسے اجر دیاجاتا ہے۔ انسان اللہ کا چہرہ تلاش کرتے ہوئے جو کچھ بھی اپنے آپ پر اور اپنے بیوی بچوں پر خرچ کرتاہے اس پر اسے ثواب عطا کیاجاتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ((واعلم إِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللّٰهِ إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا ، حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فَمِ امْرَأَتِكَ)) ”جان لے!اللہ تعالیٰ کا چہرہ تلاش کرتے ہوئے تو جو بھی خرچ کرے گا تجھے اس کااجر دیاجائے گا حتی کہ وہ لقمہ جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتا ہے۔“ (ابن عثيمين:نور علي الدرب:13) 348۔بیوی کو ماہانہ خرچ دینا۔ خاوند پر واجب نہیں کہ بیوی کو ماہانہ خرچ دے جبکہ وہ کھانے،پینے اور لباس وغیرہ جیسی شرعاً مطلوبہ اشیاء بیوی کو مہیا کررہا ہے۔واللہ الموفق۔(اللجنة الدائمة:21239) 349۔بیوی کا خاوند کے مال میں سے لینا۔ اگرتواپنی اور اپنی اولاد کی ضرورت کے لیے اتنا لے لے جتنا تمھیں کافی ہوجائے تو جائز ہے،ثابت ہے کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی بیوی نے کہا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ابوسفیان ایک کنجوس آدمی ہے،وہ مجھے اتنا بھی نہیں دیتا جو مجھے اور میرے بیٹے کو کافی ہوجائے،الا کہ میں اسے بتائے بغیر خود بخود لے لوں،تو