کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 291
منائے ،لیکن یہ تین دن اس کا سوگ منائےگی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لا يحِلُّ لامرأةٍ تؤمِنُ باللّٰهِ واليومِ الآخِرِ أنْ تحِدَّ على ميِّتٍ فوقَ ثلاثٍ إلَّا على زوجٍ فإنَّها تحِدُّ عليه أربعةَ أشهُرٍ وعشْرًا)) ”اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والی کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے سوائے خاوند کے کہ اس کا سوگ چار ماہ دس دن ہے۔“(اللجنة الدائمة:7007) 340۔جہالت اور لا علمی کی بنیاد پر خاوند کی وفات کے بعد سوگ نہ مناسکی۔ اگر اس کا سوگ نہ منانا جہالت کی بنیاد پر تھا تو اس پر کچھ نہیں ہے کیونکہ ارشاد الٰہی ہے: ((وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ)) (الأحزاب:5) ”اور تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جس میں تم نے خطا کی اورلیکن جو تمہارے دلوں نے ارادے سے کیا۔“ نیز فرمایا: ((رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا)) (البقرة:286) ”اے ہمارے رب! ہم سے مؤاخذہ نہ کر، اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر جائیں۔“ الله فرماتے ہیں:میں نے ایسا ہی کیا۔[1]
[1] ۔ صحيح مسلم ،رقم الحديث (125)