کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 289
واحدة إلي بيتها))[1] ”تم اپنی کسی ایک کے پاس باتیں کرتی رہو،جب سونے کاارادہ کرو تو اپنے اپنے گھروں کو لوٹ آؤ۔“ (اللجنة الدائمة:18875) 335۔سوگ منانے والی کا تعلیم جاری رکھنا۔ جس عورت کا خاوند فوت ہوگیا ہے اس پر واجب ہے کہ اسی کے گھر میں عدت اور سوگ منائے جو کہ چار ماہ اور دس دن ہے،اگر وہ حاملہ نہ ہو،رات بھی صرف اسی گھر میں گزارے،اسی طرح اس پر لازم ہے کہ ایسی چیزوں سے اجتناب کرے جو اسے آرائش بخشیں اور اس کی جانب دیکھنے کی موجب بنیں،جیساکہ خوشبو ،اثمد سرمہ،خوبصورت ملبوسات اور بدن کی زیب وزبیائش وغیرہ، اور دن کے وقت ضرورت کی بنا پر گھر سے نکل سکتی ہے،اسی بنا پر ذمہ دار طالبہ کے لیے جائز ہے کہ ضرورت کے پیش نظر اسباق سننے اور مسائل سمجھنے کے لیے مدرسہ چلی جایا کرے،اس کے ساتھ ساتھ ان چیزوں سے اجتناب کا التزام کرے جو عدتِ وفات گزارنے والی کرتی ہے،نیزایسی چیزوں سے بھی گریزاں رہے جو مردوں کے میلان اور پیغام نکاح کا موجب بنیں۔(اللجنة الدائمة:1927) 336۔سوگ منانے والی کا اپنے خاوند کے رشتہ داروں سے گفتگو کرنا۔ اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ سوگ منانے والی عورت ضرورت کے پیش نظر خاوند کے رشتہ دار مردوں یا اور اجنبی مردوں سے کلام کرے،ٹیلیفون کے
[1] ۔ضعيف،السنن الكبريٰ للبيهقي (7/436)