کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 282
”اور جو لوگ تم میں سے فوت کیے جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ (بیویاں) اپنے آپ کو چار مہینے اور دس راتیں انتظار میں رکھیں۔“ اگرحاملہ ہوتو اس کی عدت وضع حمل سے ختم ہوگی۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ((وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ)) (الطلاق:4) ”اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کردیں۔“ اور اس پر واجب ہے کہ خوبصورت ملبوسات،سرمہ اور خوشبو سے اجتناب کرے،ہاں جب حیض سے فارغ ہوتو خوشبو کا کچھ استعمال کرسکتی ہے،اس طرح سونے چاندی وغیرہ کے زیورات سے اجتناب کرے،نیز ہاتھوں اور پاؤں میں مہندی بھی مت لگائے،صرف بیری کے پتوں سے بال دھوکر کنگھی کر سکتی ہے،جو چیزیں ہم نے ذکر کی ہیں سوگ منانے والی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کاموں سے روکا ہے۔(ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:22/187) 320۔ملازم عورت عدت کیسے گزارے؟ وہ شرعی عدت گزارے گی اوردورانِ عدت شرعی سوگ منانا اس پر لازم ہوگا،دن کے وقت اپنے کام پر بھی جاسکتی ہے،کیونکہ یہ من جملہ اہم ضروریات میں سے ہے،اہل علم نے ضرورت کے پیش نظر عدتِ وفات گزارنے والی کے لیے دن کے وقت گھر سے نکلنا روارکھا ہے،اور اگر اس کے لیے رات کو نکلنا پڑے تو نکل سکتی ہے،کیونکہ ملازمت جانے کا ڈر ہے،اگر وہ اس کام کی محتا ج ہے تو ملازمت جانے سے جو نقصانات ہوں گے وہ مخفی نہیں،عورت جس خاوند کی وفات کی عدت گزار رہی ہے اس کے گھر سے نکلنے کے جواز کے بارے علماء نے