کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 281
318۔اس آدمی کے بارے حکم شرعی کیا ہے جس نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور سات ماہ بعد حمل ظاہر ہوگیا؟ میری رائے کے مطابق حکم شرعی یہ ہے کہ اگر طلاق کے بعد عورت تین حیض گزار چکی ہے،تو پھر بچہ اس آدمی سے لاحق نہیں ہوگا،کیونکہ بیوی نے عدت پوری کی اور اس سے جدا ہوگئی ،یہ نیاحمل ہے،اگر طلاق کے بعد اسے حیض نہیں آیا،حتی کہ حمل ظاہر ہوگیا تو وہ تاحال عدت میں ہی ہوگی،ظاہر ہے کہ یہ حمل اس کا ہے لیکن اس کا ظہور تاخیر سے ہوا ہے، اس کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں،یہ مرض ماں میں یا بچہ میں بھی ہوسکتا ہے،سوطلاق کے بعد حمل ظاہر ہونے تک اگر اسے حیض نہیں آیا تو بچہ اس آدمی کا ہے،اہل علم نے ذکر کیا ہے کہ حمل اپنی ماں کے پیٹ میں چار سال تک رہ سکتا ہے،اور بعض کا خیال ہے چارسال سے بھی زیادہ رہ سکتا ہے،اس دوران اگر عورت نے وطی نہیں کی تو ہمارایقین ہے کہ حمل اس کے پیٹ میں چار سال سے زیادہ عرصہ رہ سکتا ہے اور وہ عورت جس شخص کے لیے حلال ہے اسی کی طرف بچہ منسوب ہوگا،وہ خاوند ہو یا آقا(عورت کے لونڈی ہونے کی صورت میں) (ابن عثيمين :نور علي الدرب:2) 319۔عدتِ وفات گزارنے والی عورت کے واجبات۔ اگرحاملہ نہ ہوتو چار ماہ دس دن عدت گزارے گی۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ((وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا)) (البقرة:234)