کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 276
بروع بنت واشق رضی اللہ عنہا کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فیصلہ کیا تھا،یہ اس عورت کے خلاف ہےجسے اس کے خاوند نے قبل از دخول طلاق دے دی ہو،اس کی عدت نہیں اور حق مہر بھی صرف نصف ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلا )) (الأ حزاب:49) ”اے لوگوجوایمان لائے ہو!جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو،پھر انھیں طلاق دے دو،اس سے پہلے کہ انھیں ہاتھ لگاؤ تو تمہارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں جسے تم شمار کرتے ہو۔سوانھیں سامان دو اور انھیں چھوڑدو،اچھے طریقے سے چھوڑنا۔“ نیز فرمایا: ((وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ)) (البقرة:237) ”اور اگر تم انھیں اس سے پہلے طلاق دے دو کہ انھیں ہاتھ لگاؤ،اس حال میں کہ تم ان کے لیے کوئی مہر مقرر کرچکے ہو تو تم نے جو مہر مقرر کیا ہےاس کا نصف(لازم) ہےمگر یہ کہ وہ معاف کردیں،یا وہ شخص معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔“ (ابن عثيمين :نور علي الدرب:3)