کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 271
(النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ) (الأ حزاب:6) ”یہ نبی مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھنے والا ہے۔“ اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے جہالت والی متبنیٰ بنانے کی رسم کا خاتمہ کردیا اور مسلمانوں کے لیے حلال قراردیا کہ اپنے لے پالکوں کی بیویوں سے شادی کر لیں، جبکہ وہ ان سے موت یا طلاق کے سبب جدا ہو جائیں، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مومنین پر رحمت اور رفع حرج ہے۔اور یہ جو کچھ بیان کیا جاتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پردوں کے پیچھے سے زینب رضی اللہ عنہا کو دیکھا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں رچ بس گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے فتنے اور عشق میں مبتلا ہو گئے جس کا علم زید رضی اللہ عنہ کو ہو گیا، وہ اپنی بیوی کو ناپسند کرنے لگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی چاہت کو ترجیح دیتے ہوئے زینب رضی اللہ عنہا کو طلاق دے دی، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے نکاح کر لیں۔یہ سب کچھ غیر ثابت اور بہتان تراشی ہے،انبیاء کرام علیہ السلام کی شان سب سے عظیم ، نفس سب سے پاک ، سب سے اعلیٰ اور شرف و منزلت میں سب سے بلند تر ہوتےہیں،ان سے ایسی چیزیں صادر نہیں ہو سکتیں، اس پر مستزاد یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی زید رضی اللہ عنہ کا نکاح زینب رضی اللہ عنہا سے کیا تھا، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں ایسی ویسی کوئی بات ہوتی تو پہلے ہی خود اس سے نکاح کر لیتے، جبکہ زینب بھی زید سے نکاح پر رضا مند نہ تھیں اور آیت کے نازل ہونے کے بعد راضی ہوئیں، یہ محض اللہ تعالیٰ کا فیصلہ اور اس کی تدبیر تھی تاکہ جاہلیت کی رسم کا خاتمہ ہو اور لوگوں کے لیے تخفیف اور نرمی پیدا ہو، جیسا کہ ارشاد ربانی ہے: (فَلَمَّا قَضَىٰ زَيْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا لِكَيْ لَا يَكُونَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَرَجٌ فِي أَزْوَاجِ أَدْعِيَائِهِمْ إِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُولًا مَّا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ