کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 270
سے شادی کرلی ہے،کیونکہ زمانہ جاہلیت میں یہ ممنوع سمجھا جاتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس بات پر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبردار کیا: (وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللّٰهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللّٰهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللّٰهُ أَحَقُّ أَن تَخْشَاهُ)(الأ حزاب:37) ”اور جب تو اس شخص سے، جس پر اللہ نے انعام کیا اور جس پر تونے انعام کیا، کہہ رہا تھا کہ اپنی بیوی اپنے پاس روکے رکھ اور اللہ سے ڈراور تواپنے دل میں وہ بات چھپاتا تھا جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا، اور تو لوگوں سے ڈرتا تھا حالانکہ اللہ زیادہ حق دارہے کہ تو اس سے ڈرے۔“ یعنی (واللہ اعلم)زید رضی اللہ عنہ کا اپنی بیوی کو طلاق دینا اور آپ کا اس سے نکاح کرنا ایسا معاملہ ہے جسے آپ چھپا رہے تھے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دے دی تھی، حکم الٰہی کے نفاذ اور اس کی حکمت کو ثابت کرنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے طعنوں اور ان کی باتوں سے خائف تھے، حالانکہ چاہیے تو یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے ڈرتے اور اللہ تعالیٰ کے پیغام وحی کا برملا اظہار کرتے، اپنے معاملے اور زید اور اس کی بیوی کے معاملے کی تفصیل لوگوں کی طعن و تشنیع کے بغیر بیان کرتے۔ رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا زینب رضی اللہ عنہا سے شادی کرنا تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ زید کے طلاق دینے کے بعد جب زینب رضی اللہ عنہا عدت گزار چکیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام نکاح بھیجا اور اللہ تعالیٰ نے خود ہی بغیرسرپرست اور گواہوں کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح زینب کے ساتھ کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام مومنوں کے ولی ہیں، بلکہ ان سے بھی زیادہ ان کی جانوں کے قریب ہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: