کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 269
پھوپھو ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید کی شادی زینب سے خود ہی کروائی تھی، کیونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ اور متبنیٰ تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی زید کے بارےزینب کے پاس پیغام نکاح بھیجا، انھوں نے انکار کیا اور کہا: میں خاندانی اعتبار سے اس سے فائق ہوں۔مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمادی: (وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلالا مُبِينًا) (الأ حزاب:36) ”اور کبھی بھی نہ کسی مومن مرد کا حق ہے اور نہ کسی مومن عورت کا کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ کردیں کہ ان کے لیے ان کے معاملے میں اختیار ہو، اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے سو یقیناً وہ گمراہ ہو گیا، واضح گمراہ ہونا۔“ سو انھوں نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تکمیل شوق کی خاطر حامی، بھر لی، ایک سال تک زید رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہیں، پھر ان کے مابین کوئی اختلاف ہوا جو میاں بیوی کے درمیان ہوتا ہے، حضرت زید رضی اللہ عنہ نے اس کی شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی، کیونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ و متبنیٰ تھے،اور زینب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی امیمہ کی صاحبزادی تھیں، زید رضی اللہ عنہ نے طلاق کا ارادہ بھی ظاہر کیا، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے روکے رکھنے اور صبر کی تلقین فرمائی، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کی روشنی میں علم ہوچکا تھا کہ زید رضی اللہ عنہ اسے طلاق دے دیں گےاور اس کا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو جائے گا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی باتوں سے ڈر گئے کہ انھوں نے اپنے بیٹے کی بیوی (بہو)