کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 253
نہ تھا تو تجھ پر کوئی چیز نہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ((رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا)) (البقرة:286) ”اے ہمارے رب! ہم سے مؤاخذہ نہ کر، اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر جائیں۔“ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:”میں نے کیا“اور اگر توبے علم نہ تھا تو تو یقیناً گنہگار ہے، تجھ پر لازم ہے کہ کثرت سے اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ و استغفار کرو۔(ابن عثيمين :نور علي الدرب،:15) 283۔بلاقصد اپنی بیوی کے بارے کہتا ہے:وہ اس سے نہیں بلکہ اپنی ماں سے جماع کرتا ہے۔ میاں بیوی کے مابین نزاع و اختلاف کے وقت خاوند کا بلا قصد یہ کہنا کہ وہ اپنی بیوی سے نہیں بلکہ اپنی ماں سے مباشرت کرتا ہے، ظہار سمجھا جائے گا، یہ کہنا بہت ہی بری اور جھوٹی بات ہے، مسلمان کے لیے ایسی گفتگو کرام ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ((الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنكُم مِّن نِّسَائِهِم مَّا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ ۖ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَيَقُولُونَ مُنكَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَزُورًا ۚ وَإِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ)) (المجادلة:2) ”وہ لوگ جو تم میں سے اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں وہ ان کی مائیں نہیں ہیں، ان کی مائیں ان کے سوا کوئی نہیں جنھوں نے انھیں جنم دیا اور بلا شبہ وہ یقیناً ایک بُری بات اور جھوٹ کہتے ہیں اور بلاشبہ اللہ یقیناً بے حد معاف کرنے والا، نہایت بخشنے والا ہے۔“