کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 239
خلع کے احکام
266۔کسی شرعی سبب کے بغیر عورت کا طلاق مانگنا۔
کیا کوئی ایسی دلیل ہے جس میں بغیر شرعی سبب کے طلاق کا مطالبہ کرنے والی عورت پر لعنت کا ذکر ہو؟
مجھے لعنت کے متعلق تو کوئی حدیث یاد نہیں لیکن اس بارے میں بہت سخت وعید ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّة))[1]
”جو عورت بھی بلاوجہ اپنے خاوند سے طلاق مانگتی ہے اس پر جنت کی خوشبو تک حرام ہے۔“
یہ بہت سخت وعید ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرمائی ہے کہ جنت کی خوشبو بھی اس پر حرام ہے، عورت پر لازم ہے کہ اپنے بارے اور اپنے خاوند کے متعلق اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور بلا سبب شرعی طلاق کا مطالبہ نہ کرے، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ عورت خاوند کو ناپسند کرنے کی بنا پر صبر نہیں کرسکتی جیسا کہ ثابت بن قیس شماس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ثابت بن قیس کے دین اور اخلاق میں کوئی عیب نہیں نکالتی لیکن میں
[1] صحيح ۔سنن أبي داود ،رقم الحديث (2226) سنن الترمذي(1187) سنن ابن ماجه (2055)