کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 233
257۔بیٹے کا اس عورت سے شادی کرنا جس سے اس کے باپ نے نکاح کیا تھا اور قبل از دخول ہی طلاق دے دی تھی۔ بیٹے کے لیے جائز نہیں کہ ایسی عورت سے نکاح کرے جس کے ساتھ اس کے باپ نے نکاح کیا اور دخول سے پہلے ہی طلاق دے دی، کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں: ((وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ)) (النساء:23) ”اوران عورتوں سے نکاح مت کرو جن سے تمھارے باپ نکاح کیا کر چکے ہوں۔“ اور یہ عقدپر صادق آتا ہے،اگر چہ دخول نہیں بھی کیا، سو تیرے باپ کی بیوی تجھ پر حرام ہے محض عقد کی بنا پر، چاہے اس کے ساتھ دخول کیا ہےیا نہیں، آیت کے عموم کی وجہ سے: ((وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۚ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلًا)) (النساء:23) ”اوران عورتوں سے نکاح مت کرو جن سے تمھارے باپ نکاح کیا کر چکے ہوں،مگر جو پہلے گزر چکا، بے شک یہ ہمیشہ سے بڑی بے حیائی اور سخت غصے کی بات ہے اور بُرا راستہ ہے۔“(الفوزان:المنتقيٰ:244) 258۔ایک آدمی دوسرے آدمی کی بیوی کی طلاق کا سبب بنا اور پھر خود اس سے شادی کر لی۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ لازماً یہ پہچانیں گے کہ اس کا سبب کیا بنا: جادویا