کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 229
اور اسے رزق دے گا جہاں سے وہ گمان نہیں کرتا۔“ اور اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اگراس کے رزق میں اس غلط طریقے سے وسعت پیدا کردی جاتی ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہلت ہے تاکہ نا فرمانی پہ ڈٹا رہے،پھر اللہ تعالیٰ اسے کمال قدرت اور غلبے والے کی پکڑ پکڑیں گے، اسے چاہیے کہ اپنے کیے پر اللہ کی طرف رجوع کرے، معافی مانگے ، بات سچی اور کھری کرے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو خریدو فروخت کرنے والوں کے متعلق فرمایا: ((فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا ، وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا)([1] ”اگر وہ دونوں سچ بولیں اور واضح کریں تو ان دونوں کی خریدوفروخت میں برکت ڈال دی جائے گی اور اگر جھوٹ بولیں اور چھپائیں تو ان کے درمیان سے برکت ختم کردی جائے گی۔“(ابن عثيمين :نور علي الدرب:3) 251۔دل سے طلاق کی نیت کی لیكن زبان سے الفاظ نہیں کہے۔ محض طلاق کی نیت سے طلاق نہیں ہوتی، بلکہ اس لفظ کا اعتبار ہوتا ہے جو اس پر دلالت کرے، اور وہ لفظ جو اس کے ہم معنی ہو۔(اللجنة الدائمة:8501) 252۔آدمی نے اپنی بیوی کو دل میں طلاق دی، زبان سے لفظ نہیں بولا۔ پہلی بات یہ ہے کہ انسان کو ایسے کاموں سے دور رہنا چاہیے اور ان میں
[1] ۔ متفق عليه :صحيح البخاري (2079) ،صحيح مسلم(47/1532)