کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 228
اوران کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی الفاظ دو مرتبہ دہرائے،ابوذررضی اللہ عنہ نے پوچھا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ کون لوگ ہیں؟یہ تو تباہ وبربادہوگئے اور خسارے میں گئے!فرمایا:”تکبرسے اپنی چادر لٹکانے والا، احسان کر کے جتلانے والا اور جھوٹی قسم سے اپنا سودا فروخت کرنےوالا۔“ یہ سائل بھی اس آدمی کی بابت سوال کررہا ہے جو اپنا سودا جھوٹی قسم سے اور غیر اللہ کی قسم سے بلکہ طلاق کی قسم سے بیچ رہا ہے یہ دواعتبار سے گنہگار ہے: 1۔اس نے جھوٹی قسم سے اپنا سامان فروخت کیا ہے۔ 2۔اس نے اللہ کی قسم سے طلاق کی قسم کی طرف عدل کیا ہے۔ پھر ایک تیسری وجہ بھی ہے یعنی خریدار کو دھوکہ دینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((مَن غشَّنا فليس منا)) [1] ”جس نے دھوکہ دیاوہ ہم میں سے نہیں ہے۔“ ہم بطورنصیحت اس سے کہیں گے کہ اللہ سے ڈرو اور اچھی طرح مانگو، یقیناً اللہ کا رزق نافرمانی کے ساتھ حاصل نہیں ہوتا، انسان جب اللہ سے ڈرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے رزق کے ایسے ایسے دروازے کھولتا ہے کہ اسے وہم و گمان بھی نہیں ہوتا، فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ((وَمَن يَتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ)) (الطلاق:2،3) ”اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نکلنے کا راستہ بنا دے گا“
[1] ۔صحيح ۔صحيح مسلم(164/102)