کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 224
آزاد کرنا، اگر تو اس کی طاقت رکھتا ہے، اگر یہ نہیں کر سکتا تو دو مہینے کے مسلسل روزے رکھنا ہیں اور اگر کسی عذر شرعی کی بنا پر روزے بھی نہیں رکھ سکتا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، یہ ظہار کا کفارہ ہے، اور اگر تونے صرف قسم اٹھائی تھی،طلاق کی نیت نہیں تھی اور نہ ہی ظہار کی نیت تھی تو قسم ہوگی اور کفارہ قسم دینا ہوگا،اور وہ یہ ہے: ایک گردن آزاد کرنا، یا دس مسکینوں کو کھانا کھلانایا ان کو کپڑے پہنانا، ان تینوں کاموں میں اختیار ہے، جو بھی کر لو کفایت کر جائے گا، اگر تو مذکورہ تینوں کاموں میں سے کسی کی بھی استطاعت نہیں رکھتا تو تین دن کے روزے رکھ لو۔فرمان باری تعالیٰ ہے: ((وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ)) (المائدة:89) ”اور لین تم سے اس پر مؤاخذہ کرتا ہے جو تم نے پختہ ارادے سے قسمیں کھائیں تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا، درمیانے درجے کا، جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا انھیں کپڑے پہنانا، یا ایک گردن آزاد کرنا، پھر جو نہ پائےتو تین دن کے روزے رکھناہے، یہ تمھاری قسموں کا کفارہ ہے۔“(الفوزان:المنتقيٰ:268) 246۔مسئلہ۔ سوال۔آدمی نے اپنے باپ سے کہا: مجھ پر وہ بیوی حرام ہے جس کا حق مہر تونے اپنے پاس سے ادا کیا،پھر اس نے شادی کی، حق مہر اس کے باپ نے