کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 223
ہو جائے گی اور اگر اس نے وقت کا تعین نہیں کیا ، اس نے صرف بیوی کو روکنے کا ارادہ کیا ہے، چاہے وقت کوئی بھی ہو،تو جب بھی وہ کرے گی حکم اسی کے ساتھ معلق ہوگا، اگر اس کا ارادہ طلاق کو معلق کرنے کا تھا تو طلاق ہو جائے گی، اگر اس طلاق سے پہلے کوئی ایسی طلاق نہیں کہ جس سے تین طلاقیں پوری ہوتی ہوں تو اس پر طلاق رجعی ہوگی، آدمی عدت کے دوران رجوع کر سکتا ہے ، اور اگر تین طلاقیں پوری ہو گئی ہیں تو وہ اس سے جدا ہو جائے گی، اس کے لیے حلال نہیں، مگر دوسری شادی کے بعد۔(الفوزان:المنتقيٰ:263) 244۔غصے کی حالت میں طلاق کی قسم اٹھانا۔ جب انسان کی حالت غصے میں یہاں تک پہنچ جائے کہ شعور اور حافظہ گم ہو جائے، بایں طور کہ اسے نہ معلوم ہے اور نہ تصور ہے کہ کیا کہہ رہا ہے؟تو اس کے اقوال کااعتبار نہیں کیا جائے گا،طلاق ہو یا کوئی اور بات ، کیونکہ وہ اس حالت میں بے عقل ہے، اور اگر غصہ اس سے کم ہو، اس کو سوچ سمجھ اور اپنی بات کا پتہ ہو کہ کیا کہہ رہا ہوں؟تو اس کا مواخذہ اس کے الفاظ اور دیگر تصرفات کی بنا پر کیا جائےگا اور انھی میں طلاق بھی ہے۔(الفوزان:المنتقيٰ:266) 245۔میرا کہنا:”مجھ پر حرام ہے“اس کا کیا حکم ہے؟ہمارے ہاں یہ الفاظ کہنے والا طلاق دینے والا تصور ہوتا ہے؟ اس کا فیصلہ تیری نیت کے مطابق ہوگا، اگر حرام سےتیری نیت طلاق کی تھی تو طلاق ہو جائے گی، اور اگر بیوی کی نیت کی تھی یعنی یہ کہ میری بیوی مجھ پر حرام ہے تو یہ ظہار ہوگا، تجھ پر ظہار کا کفارہ لازم آئے گا،اور وہ یہ ہے :گردن