کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 221
تھا، تو پھر تجھ پر قسم کا کفارہ آئے گا اور کفارہ دے کر قسم سے آزاد ہو جائے گا، بیوی کے لیے جائز ہوگا کہ اس کے بعد اپنے قریبی رشتہ داروں کی طرف چلی جایا کرے گی۔ اور اگر تیرا مقصد طلاق تھا کہ جب جائے گی اسے طلاق ہو جائے گی تو واقعتاً طلاق ہو جائے گی، کیونکہ تیرا ارادہ روکنا نہ تھا، بلکہ تونے جانے کے ساتھ طلاق کو معلق کیا تھا،تو جب شرط آئی مشروط بھی آگیا۔(الفوزان:المنتقيٰ:254) 240۔آدمی نے قسم اٹھائی کہ اگر میں نے یہ کام کیا تو میری بیوی کو طلاق! پھر اس نے کر بھی لیا۔ اگر اس نے کسی چیز کے ساتھ طلاق کو معلق کیا تھا تو جب مذکورہ چیز حاصل ہو گئی، طلاق ہو جائے گی، اور اگر اس نے محض قسم اور اپنے آپ کو کسی چیز سے روکنے کا ارادہ کیا تھا، اس پر طلاق کی قسم اٹھائی تھی تاکہ اس کام سے رک سکے تو علماء کے دو اقوال میں سے صحیح قول کے مطابق یہ بمنزلہ قسم کے ہے،اگر اپنی قسم کی مخالفت کی تو۔ اس میں قسم کا کفارہ دینا ہو گا(الفوزان:المنتقيٰ:264) 241۔کھانا نہ کھانے پر طلاق کی قسم اٹھائی پھر کھالیا۔ جب اس نے طلاق کی قسم اٹھائی کہ کھانا نہیں کھائے گا، پھر کھابھی لیا تو اس میں تفصیل درکار ہے، اگر اس نے طلاق کی نیت کی تھی تو کھانا کھانے پرطلاق واقع ہو جائے گی، کیونکہ اس نے طلاق کو ایک چیز کے ساتھ معلق کیا ہے،جب معلق علیہ حاصل ہوا تو معلق بھی حاصل ہو گیا، اگر اس نے قسم کی نیت کی تھی کہ اپنے آپ کو کھانا کھانے سے روک سکے، طلاق کی نیت نہیں تھی، پھر اس نےکھانا کھایا تو اس پر قسم کا کفارہ آئےگا، علماء کا راجح قول یہی ہے، کفارہ یہ ہے: