کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 218
اور پھر فرمایا: ((فَإِن طَلَّقَهَا)) (البقرة:230) ”پھر اگر وہ اسے(تیسری) طلاق دیدے۔“ نیز فرمایا: ((فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ)) (البقرة:230) ”پھر اس کے بعد وہ اس کے لیے حلال نہیں ہو گی، یہاں تک کہ اس کے علاوہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے۔“ یعنی جب دوسرا خاوند بھی طلاق دے دے تو: ((فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا)) (البقرة:230) ”(پہلے) دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ دونوں آپس میں رجوع کر لیں۔“(الفوزان:المنتقيٰ:271) 235۔آدمی کا غصے میں اپنی بیوی سے کہنا: اگر تجھے یہ کام پسند نہیں تو پھر تمهارے باپ کے گھر کا دروازہ کھلا ہے۔ اس میں خاوند کی نیت کو دیکھا جائے گا، اگر اس نے طلاق کی نیت کی تھی تو طلاق ہو جائے گی، کیونکہ یہ ایک کنایہ ہے اور کنایات الفاظِ طلاق میں غیر واضح ہیں، لہذا نیت کے بغیر کنایہ سے طلاق نہیں ہوتی ،اور اگر اس نے ان الفاظ سے طلاق مراد نہیں لی تو طلاق واقع نہیں ہوگی اور اگر نیت طلاق ہوگی تو طلاق ہو جائے گی۔ (الفوزان:المنتقيٰ:272)