کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 205
مرتبہ طلاق دے جبکہ وہ حیض یا نفاس کی حالت میں ہو یا ایسے طہر میں ہو جس میں اس نے ہم بستری کی ہے۔ (اللجنة الدائمة:594) 218۔طلاقِ بدعی۔ طلاقِ بدعی کی کئی اقسام ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی کو حیض یا نفاس یا ایسے طہر میں طلاق دے جس میں مباشرت کی ہے، صحیح یہ ہے کہ یہ طلاق واقع نہیں ہوتی اور ایک قسم یہ ہے کہ تین طلاقیں دیدے ،صحیح بات یہ ہے کہ یہ ایک طلاق شمار کی جائے گی، اگر ایک لفظ سے تین اکٹھی طلاقیں دی ہیں تو اہل علم کے صحیح قول کے مطابق ایک طلاق شمار ہوگی۔(اللجنة الدائمة:6542) 219۔طلاق کا اختیار مردوں کو ہے نہ کہ عورتوں کو شریعت اسلامیہ میں یہ نہیں کہ عورت مرد کو طلاق دے بلکہ مردہی عورت کو طلاق دینے کا اہل ہے۔فرمان باری تعالیٰ ہے: (( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ)) (الأحزاب:49) ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو، پھر انھیں طلاق دےدو۔“ ((الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ)) (البقرة:229) ”یہ طلاق(رجعی)دوبارہے، پھر یا تو اچھے طریقے سے رکھ لینا ہے، یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔“