کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 198
کے لیے حلال نہ ہوتی،یا اپنے لیے اگر اس کے لیے حلال ہوتی،اس کا نکاح آنے والے مناسب رشتوں کے باوجود بھی نہیں کرتے تھے ،تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى﴾یعنی اگر یتیم لڑکیوں سے انصاف نہ کرنے کاخطرہ ہے توتمہارے لیے ان کے علاوہ بھی اور بہت ساری عورتیں ہیں۔﴿ ٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ﴾اس سے آیت کا آخر کار شروع سے ربط معلوم ہوگیا۔ (ابن عثيمين :نور علي الدرب:1/48) 211۔دوآدمیوں میں سے ایک نماز نہیں پڑھتا،عورت کس سے نکاح کرے؟ جب عورت کو معلوم ہو کہ دونوں میں سے ایک نماز نہیں پڑھتا تو دوسرے کو چھوڑ کر اس سے عقدِ نکاح نہ کرے،کیونکہ ترکِ صلوۃ کفر ہے۔فرمانِ نبوی ہے: (بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكَ الصَّلَاةِ)[1] ”آدمی کے درمیان اور شرک وکفر کے درمیان نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔“ نیز فرمایا: (العهد الذي بيننا وبينهم الصلاة، فمن تركها، فقد كفر)[2] ”ہمارے اور ان کے درمیان نماز کا معاہدہ ہے،جس نے اسے چھوڑا اس نے کفر کیا۔“ اسے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے اور اہل سنن نے صحیح سند سے بیان کیا ہے ،ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ مسلمانوں کے احوال درست فرمائے اور ان کے بھولے بھٹکوں کو راہ دکھلائے۔بے شک وہ سب کچھ سننے والا او رانتہائی قریب ہے۔(ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:1/243)
[1] ۔صحيح مسلم،رقم الحديث (82) [2] ۔ صحيح، سنن الترمذي ،رقم الحديث (2621)