کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 196
ناپسند کرتے ہوئے، منصوبہ بندی سے مراد یہ ہے کہ ایک وقت تک حمل کو مؤخر کر دینا، جس میں عورت کی تروتازگی لوٹ آئے اور وہ بھر پور ہو جائے، عورت مانع حمل ذرائع ترک کردے اور بچے پیدا کرے چاہے تعداد کتنی بھی ہو جائے۔ فضیلۃ الشیخ علامہ مودودی رحمۃ اللہ علیہ نے اس موضوع پر عمدہ کتاب لکھی ہے حركة تحديد النسل“اگر ہو تو اس کا مطالعہ کرو۔(اللجنة الدائمة:5040) 207۔پہلے پہلےدنوں میں حمل ساقط کروادینا۔ اسقاط حمل سے مقصود اگر حمل کی ناپسندیدگی اورعدم ارادہ ہے تو جائز ہے۔اور اگرضرورت کے لیے ہے بایں طور کہ بقاء حمل سے حاملہ کی زندگی خطرے میں ہے اور حمل بھی ابھی نطفہ یا جما ہوا خون ہے تو اسقاط میں کوئی حرج نہیں،جبکہ قابل اعتماد طبی تحقیق ثابت کرے۔(الفوزان:المنتقيٰ:197) 208۔بدصورت جنين كو ساقط كرانا۔ جنین کو ضائع کرواناجائز نہیں،خصوصاً روح پھونکے جانے کے بعد اگرچہ بد صورت ہی ہو،بلکہ اس کا معاملہ اللہ پر چھوڑدینا چاہیے،کیونکہ اسے ضائع کروانے میں ایک معصوم جان کاقتل ہے،کیا معلوم اس کی بدصورتی ختم ہوجائے،یا اس کی زندگی میں مخل نہ ہو،ڈاکٹر معصوم نہیں ہے،اس کی ریسرچ غلط ہوسکتی ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ بدصورتی کو دلیل بناتے ہوئے جنین کا اسقاط اور اس پر ظلم جائز نہیں ہے،واللہ اعلم (الفوزان:المنتقيٰ:199)