کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 189
196۔مسلمان عورت کی عیسائی مرد سے شادی کا حکم۔ مسلمان عورت کی شادی عیسائی یا کسی اور کافر سے جائز نہیں ہے،اس پر اہل علم کا اجماع ہے۔فرمان باری تعالیٰ ہے: ((فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ۖ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ)) (الممتحنة:10) ”پھر اگر تم جان لوکہ وہ مومن ہیں تو انھیں کفار کی طرف واپس نہ کرو،نہ یہ عورتیں ان کے لیے حلال ہیں اور نہ وہ(کافر) ان کے لیے حلال ہوں گے۔“ نیز فرمایا: ((وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ)) (البقرة:221) ”اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو،یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقیناً ایک مومن لونڈی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھی لگے۔“ اگر اس نے عقد کر لیا اور اس بارے میں اپنی ماں پر غالب آگئی تو عقد باطل اور غیرصحیح ہو گا،بلکہ باپ پر واجب ہے کہ اپنی بیٹی کو کنٹرول کرے اور کافر سے اس کی شادی میں رکاوٹ بنے۔(الفوزان:المنتقيٰ:172) 197۔اعلان کرنے کے بغیر شادی کا حکم۔ جب شروط نکاح پائی جائیں یعنی سرپرست کی موجودگی، دو عادل گواہوں