کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 186
((إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ))[1] ”یقیناً وہ شرطیں زیادہ لائق وفا ہیں جن کی بنیاد پر تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے۔“ امام اثر م رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سند سے بیان کیا ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اور شرط لگائی کے اسے اس کے گھر میں ہی رکھے گا، بعدازاں اس نے گھر سے لے جانے کا ارادہ کر لیا تو وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس جھگڑا لے آئے، آپ نے کہا: اسے اپنی شرط کا پورا حق ہے۔لیکن اگر بیوی خاوند کے ساتھ نقل مکانی پر رضا مند ہے تو اسے اختیار ہے، اور اگر شرط ساقط کرتی ہے تو ساقط ہو جائے گی۔(محمد بن ابراهيم آل شيخ :الفتاويٰ والرسائل::10/108) 191۔ایک بُری عادت۔ پردہ بکارت کی حفاظت کی خاطر عورت کا کسی گڑھے میں پیشاب کرنا اور کچھ کلمات پڑھنا جاہلیت کے کاموں میں سے ہے اور ان خرافات سے ہے جن سے انسانی شیاطین جاہل عوام کو گمراہ کرتے ہیں، ایسا کام ناجائز ہے۔(اللجنة الدائمة:15434) 192۔جب تک بڑی لڑکی کی شادی نہ ہو جائے چھوٹی کے لیے بھی رکاوٹ پیدا کرنا۔ باپ کے لیے جائز نہیں کہ چھوٹی بیٹی کا رشتہ آجائے تو یہ کہتے ہوئے ردکردے کے پہلے بڑی کی شادی کرنی ہے،یہ عوام کی وہ عادت ہے جس کا
[1] متفق عليه۔صحيح البخاري (2721) صحيح مسلم(63/1418)