کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 177
(البقرة:236) ”اور انھیں سامان دو۔“ اور صحیح حدیث میں ہے: ((أن النبي صلي اللّٰهُ عليه وسلم سئل عن المرأة التي لا يفرض لها؟فقال:لها مهر نسائها لا وكس ولا شطط))[1] ” نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کی بابت پوچھاگیا جس کا حق مہر مقرر نہیں کیا گیاتھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس کی مثل عورتوں جیسا ہی اس کا حق مہر ہے،نہ کم نہ زیادہ۔“(ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:20/284) 181۔ادلے بدلے کی شادی۔ جب آدمی اپنی بیٹی کی شادی اس شرط پر کرے کہ دوسرا بھی اپنی بیٹی کی شادی اس سے کرے تو یہ نکاح وٹہ سٹہ ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا اور بعض لوگ اسی کانام”نکاح ِبدل“ رکھتے ہیں اور یہ باطل ہے،چاہے اس میں حق مہر ہو یانہ ہو،اور چاہے طرفین کی رضا مندی ہو یا نہ ہو،ہاں اگر اس طرح ہو کہ بغیر کسی شرط کےعائد کرنے کے ایک دوسرے کی بیٹی سے اور وہ اس کی بیٹی سے نکاح کرتاہے تو پھر درست ہے ،جبکہ دونوں لڑکیوں کی رضا مندی اور دیگر شروطِ نکاح پائی جاتی ہوں،یہ نکاح وٹہ سٹہ نہیں ہے۔(اللجنة الدائمة:2158) 182۔وٹہ سٹہ اور نکاحِ بدل میں فرق۔ نکاحِ بدل:سربدلے سرکے ہو،بندہ کہے:تومیرے ساتھ اپنی بیٹی کا نکاح کرحق مہر کے ساتھ،میں تیرے ساتھ ،یاکہے:تیرے بیٹے کے ساتھ اپنی بیٹی کا نکاح کرتا ہوں،یہ نکاح بدل ہے اورجائز نہیں ہے۔فرمان باری تعالیٰ ہے:
[1] ۔ صحيح ۔سنن أبي داود ، (2116) سنن الترمذي (1145) سنن النسائي(3354)