کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 176
179۔وٹہ سٹہ کے حرام ہونے کی حکمت۔ وٹہ سٹہ کے حرام ہونے کی حکمت یہ ہے کہ یہ عورت پر ظلم ہے اور بابِ گناہ کو کھولنا ہے،جو شخص یہ نکاح کرتاہے وہ دین اور اخلاق کی خوبصورت روایات کو ترک کرتاہے،کیونکہ وہ تو بس دوسری عورت سے نکاح سے اپنی رغبت اورخواہش کی تکمیل چاہتاہے اوریہ بات مشاہدے میں بھی آچکی ہے،لہذا اگروٹہ سٹہ کوحلال کردیاجاتا تو کوئی بھی شخص اپنی بیٹی کا نکاح اس وقت تک نہ کرتا جب تک کہ دوسرا بھی اپنی بیٹی کا نکاح اس سے نہ کرتا۔ (ابن عثيمين :نور علي الدرب:1) 180۔اگر بھائی بھائی آپس میں ہی ایک دوسرے کی بیٹیوں اور بیٹوں کی شادی کریں؟ یہ وٹہ سٹہ نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کوئی ایسی شرط ہے،کیونکہ اس نے اس سے نکاح کیااوردوسرے نے اس سے،بچوں کے والدین اس پر متفق ہوئے بغیر کسی شرط کے اس میں کوئی مضائقہ نہیں،لیکن حق مہر کا ہونا ضروری ہے،ہرایک کے لیے حق مہرمثلی ہوگا،چاہے اسے مقرر نہ بھی کیا گیا ہو۔فرمان باری تعالیٰ ہے: ((لَّا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ أَوْ تَفْرِضُوا لَهُنَّ فَرِيضَةً)) (البقرة:236) ”تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو،جب تک تم نے انھیں ہاتھ نہ لگایا ہو،یا ان کے لیے کوئی مہر مقرر نہ کیا ہو۔“ اس طرح نکاح صحیح ہوگا۔پھر اس کے بعد فرمایا:(( وَمَتِّعُوهُنَّ))