کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 170
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر والے دن عورتوں کے متعہ سے منع فرمایا۔“ اما م خطابی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:متعہ کی حرمت بالاجماع ثابت ہے،سوائے بعض شیعہ کے ،اثباتِ متعہ کی نسبت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف درست نہیں ہے،کیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے صحیح ثابت ہے کہ یہ منسوخ ہوگیا تھا۔امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے جعفر بن محمد رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے کہ ان سے متعہ کے متعلق سوال کیا گیا، فرمایا:یہ بعینہ زنا ہے۔صحیح مسلم میں سبرہ بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إني قد كنت أذنت لكم في الاستمتاع من النساء وإن اللّٰه قد حرم ذلك إلى يوم القيامة فمن كان عنده منهن شيء فليخل سبيله ولا تأخذوا مما آتيتموهن شيئاً))[1] ”یقیناً میں نے تمھیں عورتوں سے متعہ کی اجازت دی تھی،اب اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت کے دن تک کے لیے حرام قراردے دیا ہے،چنانچہ جس کے پاس ایسی کوئی عورت ہو اس کا راستہ چھوڑدے اور جو کچھ تم انھیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو۔“(اللجنة الدائمة:3810) 173۔نکاحِ متعہ کے حرام ہونے کی حکمت۔ اس میں حکمت(واللہ اعلم) یہ ہے کہ نکاح کا مقصد میاں بیوی کے رشتے کا دوام اور شوق ورغبت ہے،لیکن وقتی نکاح(نکاح ِ متعہ) سے یہ مقصد حاصل نہیں ہوتا،یہ خاص وقت کے لیے ہوتا ہے اور پھر ختم،اس میں نہ تو معاشرت
[1] ۔صحيح۔صحيح مسلم(21/1406)